تمھاری "محبت" میں سنبھل گیا ہوں
میں کوئلہ تھا ، ہیرے میں ڈھل گیا ہوں
آنکھوں میں تیری میں نے جھانکا تھا فقط
تب کا ہوش کی آغوش سے پھِسل گیا ہوں
میرا دل اَب تک جاناں ، ہَکا بَکا ہے
کس کی دھڑکنوں پہ میں مَچل گیا ہوں
لبوں نے تیرے چھُو کر ، کِیا کَرِشمہ
سَنگ تھا پر موم کی طرح پِگھل گیا ہوں
کہیں اِیسا نا ہو خواب ، خواب ہی رہ جائے
سوچ کے ہی تَڑپ کر میں اُچھل گیا ہوں
تیری قُربت پانا بھی تو جوئے شِیر ہے
سو سَنگ تِیشَہ لے کر میں نِکل گیا ہوں
اعظم شہزاد جلیس